گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں
گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں
یہ سب نظر کا نور ہے منظر میں کچھ نہیں
موجوں کا اضطراب ہو یا گوہر حیات
احساس کا فسوں ہے سمندر میں کچھ نہیں
پرچھائیوں کا ناچ ہے ویران صحن میں
آسیب شب ہے اور مرے گھر میں کچھ نہیں
منزل سے بے نیاز چلے جا رہے ہیں لوگ
بھٹکے ہوؤں کی آنکھ کے پتھر میں کچھ نہیں
دن رات جھانکتا ہے دریچوں سے ذہن کے
افکار کا جمال ہے پیکر میں کچھ نہیں
ذوقیؔ گلی گلی میں ہیں تکیے فریب کے
اغراض کی صدا ہے قلندر میں کچھ نہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 464)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.