گل رخوں کی خبر نہیں ملتی
کیونکہ باد سحر نہیں ملتی
وہ جو چاہت تھی نسبتوں میں کل
آج ڈھونڈو مگر نہیں ملتی
کھو گیا ہوں زماں مکاں میں اب
قدر شام و سحر نہیں ملتی
ہے جو لمحہ اسی کو جینا ہے
اس سے آگے خبر نہیں ملتی
زندگی کے مسافروں کو کیوں
وسعت رہ گزر نہیں ملتی
چشم بینا کی نازکی جانوں
سب کو ایسی نظر نہیں ملتی
ہوں ازل سے رواں دواں عادلؔ
پھر بھی منزل مگر نہیں ملتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.