Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلاب کی رت سے جا کے پوچھو تھے پر مرے پاس تتلیوں کے

نسیم مخموری

گلاب کی رت سے جا کے پوچھو تھے پر مرے پاس تتلیوں کے

نسیم مخموری

MORE BYنسیم مخموری

    گلاب کی رت سے جا کے پوچھو تھے پر مرے پاس تتلیوں کے

    مگر وہ چشم زدن کہ توبہ پہاڑ ٹوٹے تھے بدلیوں کے

    وہ سارا الزام سر پہ لے کر خود اپنی قاتل ٹھہر چکی تھی

    ہزار ڈھونڈو مری قبا پر نشاں ملیں گے نہ انگلیوں کے

    قصور کس کا تھا کون جانے نہ ہم ہی سمجھے نہ تم پہ ظاہر

    کسی طلب کا وجود ہیں ہم شگاف کہتے ہیں پسلیوں کے

    نہ جانے کب بے صدا ہوا وہ نہ جانے کب بے ضرر ہوا وہ

    اکیلا تن اس طرح تھا اس کے ہوں پر جدا جیسے تتلیوں کے

    ہزار آنکھوں کے تیز نشتر مرے بدن میں چبھے ہوئے ہیں

    رقیب آنکھیں سما گئی ہیں لگے ہیں تل مجھ پہ پتلیوں کے

    وہ ایسا پتھر تھا جس کے اندر ہزار موسم چھپے ہوئے تھے

    حسین لفظوں کے سچے موتی اسیر تھے اس کی انگلیوں کے

    نسیم ہی تھی جو چل رہی تھی تھکن کے احساس کو سمیٹے

    حسین خوشبو سے پیکروں کو تو ناز اٹھانے تھے بجلیوں کے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے