گلاب مانگے ہے نے ماہتاب مانگے ہے
دلچسپ معلومات
جاں نثار اختر کی نزر
گلاب مانگے ہے نے ماہتاب مانگے ہے
شعور فن تو لہو کی شراب مانگے ہے
وہ اس کا لطف و کرم مجھ غریق عصیاں سے
گناہ مانگے ہے اور بے حساب مانگے ہے
ہوس کی باڑھ ہر اک باندھ توڑنا چاہے
نظر کا حسن مگر انتخاب مانگے ہے
کہاں ہو کھوئے ہوئے لمحو! لوٹ کر آؤ
حیات عمر گزشتہ کا باب مانگے ہے
مرے کلام میں طاؤس بھی ہے شاہیں بھی
سناں کے ساتھ مرا فن رباب مانگے ہے
چڑھا رہا ہے صلیبوں پہ ہم کو صدیوں سے
زمانہ پھر بھی مقدس کتاب مانگے ہے
نہ جانے کتنی گھٹائیں اٹھی ہیں راہوں میں
مگر ہے پیاس کہ ہر دم سراب مانگے ہے
ہے زخم خوردہ مرے دل کا آئنہ ایسا
خرد کی تیغ سے تھوڑی سی آب مانگے ہے
وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید
کہ ہر سوال سے پہلے جواب مانگے ہے
بکھر گیا تھا جو کل رات کرچیوں کی طرح
مری نگاہ وہ ٹوٹا سا خواب مانگے ہے
کرامت اس سے جو پوچھوں کہ زندگی کیا ہے
جواب دینے کے بدلے حباب مانگے ہے
- کتاب : Shakhe Sanobar (Pg. 209)
- Author : Karamat Ali Karamat
- مطبع : Kamran Publications,Odisha (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.