گلابوں کی طرح دل اپنا شبنم میں بھگوتے ہیں
گلابوں کی طرح دل اپنا شبنم میں بھگوتے ہیں
محبت کرنے والے خوبصورت لوگ ہوتے ہیں
کسی نے جس طرح اپنے ستاروں کو سجایا ہے
غزل کے ریشمی دھاگوں میں یوں موتی پروتے ہیں
پرانے موسموں کے نام نامی مٹتے جاتے ہیں
کہیں پانی کہیں شبنم کہیں آنسو سے دھوتے ہیں
یہی انداز ہے میرا سمندر فتح کرنے کا
مری کاغذ کی کشتی میں کئی جگنو بھی ہوتے ہیں
سنا ہے بدرؔ صاحب محفلوں کی جان ہوتے تھے
بہت دن سے وہ پتھر ہیں نہ ہنستے ہیں نہ روتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.