غلام سر پہ عبادت ابھی نہ رکھی جائے
غلام سر پہ عبادت ابھی نہ رکھی جائے
خدا کے نام بغاوت ابھی نہ رکھی جائے
میں ٹھیک ٹھاک تو کر لوں حسب نسب اپنا
لہو پہ شرط ندامت ابھی نہ رکھی جائے
کہ جس کی آنچ سے جبریل آگہی جھلسیں
انا میں اتنی تمازت ابھی نہ رکھی جائے
ہمارے شہر کی مٹی ہے شر پسند بہت
یہاں فصیل حفاظت ابھی نہ رکھی جائے
بہشت رنگ مرادوں کی جا نمازوں پر
منافقوں کی سیاست ابھی نہ رکھی جائے
سفید پوشیٔ ذلت بہت ہے جینے کو
سر جناب شرافت ابھی نہ رکھی جائے
ہمارے خوں سے عبارت ہے شجرۂ تہذیب
یہاں پہ مہر سیادت ابھی نہ رکھی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.