گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ
گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ
خزاں مچائے گی آتے ہی اس دیار میں لوٹ
کشود کار کی کوشش میں دے نہ حرص کو دخل
شکست دیتی ہے فوجوں کو کارزار میں لوٹ
لبھائے سیکڑوں دل ان کے خال عارض نے
مچائے زنگیوں نے وادیٔ تتار میں لوٹ
وہ منتظم ہے رہے جس کی جز و کل پہ نظر
نہ کر سکے کوئی گونگیر کاروبار میں لوٹ
جہاں میں ہوتی ہے احسان کی جزا احسان
ثواب نیکیوں کے دور اختیار میں لوٹ
عبث ہے بوند کا چوکا اگر گھڑے ڈھلکائے
ہمیشہ نقد میں وارا ہے یاں ادھار میں لوٹ
کئے ہیں شیب نے سب جسم کے قویٰ کمزور
شروع ہو گئی ہر سمت اس حصار میں لوٹ
ہجوم یاس میں چھوڑ اے امید کشور دل
ہے قتل عام کا غل شہر میں جوار میں لوٹ
بنے وہ فاتح کونین خوش ہو تو جس سے
زیادہ گنج کواکب سے ہو شمار میں لوٹ
دیار دل میں ہے پھر داغ عشق کا توڑا
جنوں متاع ہوس موسم بہار میں لوٹ
بھری ہے تازہ ہر ایک سر میں شور و شر کی ہوا
عجب نہیں جو مچے باغ روزگار میں لوٹ
حبیبؔ مشق ریاضت سے کھو کے زنگ دوئی
مزے وصال کے ہر دم فراق یار میں لوٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.