گلوں کا حسن بھی میں رونق بہار بھی میں
گلوں کا حسن بھی میں رونق بہار بھی میں
خزاں رسیدہ سی ٹہنی پہ نوک خار بھی میں
شکست خوردہ بھی میں فتح کا خمار بھی میں
جو گرتے گرتے سنبھل جائے وہ سوار بھی میں
جدید لمحے بھی میرے حصار ذات میں ہیں
اور اپنے پرکھوں کی عظمت کی یادگار بھی میں
بچھڑ کے اس کی مجھے یاد تک نہیں آئی
یہ اور بات کہ رہتا ہوں بے قرار بھی میں
خدا کا شکر کہ ہر چیز اس نے بخشی ہے
مگر مزید عنایت کا خواست گار بھی میں
یہ کائنات بنائی گئی ہے میرے لیے
ہر ایک منظر ہستی کا رازدار بھی میں
نئی عمارتیں بھی میرے نام سے منسوب
پرانے شہر کی گلیوں کا افتخار بھی میں
یہ سچ ہے مملکت شعر کا ہوں شہزادہ
اگر خلوص سے دیکھو تو تاجدار بھی میں
ہے میری ذات بھی منجملۂ صفات عتیقؔ
انا شناس بھی میں روح انکسار بھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.