گلوں کے درمیاں وہ کھلکھلانا یاد آیا ہے
گلوں کے درمیاں وہ کھلکھلانا یاد آیا ہے
چمن میں بلبلوں کا چہچہانا یاد آیا ہے
کئی پھر خواب آنکھوں میں بسے ہیں زندگی بن کر
ہمیں پھر عشق میں گزرا زمانا یاد آیا ہے
پرندے چاہتوں کے سرزمیں پہ رقص کرتے ہیں
کوئی بھولی کہانی کا فسانہ یاد آیا ہے
تبسم ان لبوں کا پھر سحر سے گل کھلاتا ہے
بہار حسن کا وہ لہلہانا یاد آیا ہے
حسیں منظر تمہارے قرب کے اب بھی لبھاتے ہیں
تمہارے وصل کا موسم سہانا یاد آیا ہے
ہمیں عابدؔ کسی سے اب شکایت ہے نہ شکوہ ہے
نہ جانے کیوں دلوں کا ٹوٹ جانا یاد آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.