گلوں کے مسکرانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
گلوں کے مسکرانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
کسی سے دل لگانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
اٹھو پرواز کی خاطر پرندو اپنے پر کھولو
قفس میں پھڑپھڑانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
اب اس کے گیسوئے برہم کی تاریکی نہ جائے گی
چراغ دل جلانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
یہاں ہر اک قدم پر دوستوں کی بے وفائی ہے
عدو کو آزمانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
ملے گی کس طرح مقبولیت اس جملے بازی سے
کسی کو اب لبھانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
نہ جانے کس کھنڈر میں کھو گئی تعبیر کی منزل
کوئی سپنا سجانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
اماں شام و سحر موبائل سے ہوتی ہیں اب باتیں
صنم کو خط لگانے کا زمانہ ہو گیا رخصت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.