Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلوں کے پردے میں شکلیں ہیں مہ جبینوں کی

ریاضؔ خیرآبادی

گلوں کے پردے میں شکلیں ہیں مہ جبینوں کی

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    گلوں کے پردے میں شکلیں ہیں مہ جبینوں کی

    یہ ڈالیاں ہیں کہ ہیں ڈولیاں حسینوں کی

    یہ آستینیں نہیں ہیں چنی ہوئی ظالم

    بلائیں لی ہیں نگاہوں سے آستینوں کی

    کسی کے جلوے سر عرش چھپ نہیں سکتے

    کہ دور رسن ہیں نگاہیں بلند بینوں کی

    پس فنا بھی نہ خالی رہیں یہ قصر رفیع

    نہ ہوں مکین تو قبریں رہیں مکینوں کی

    کس انتہا کی نزاکت ہے میرے شعروں میں

    نظر لگے نہ کہیں ان کو نکتہ چینوں کی

    جو نیند آئے تو یوں آئے موت آئے تو یوں

    ہمارے سامنے شکلیں ہوں مہ جبینوں کی

    ہم اپنے ملک سخن کو وسیع کرتے ہیں

    ہمیں تلاش ہے ہر دم نئی زمینوں کی

    انہیں غرض مری باتیں کھڑے کھڑے سن لیں

    سنیں گے بیٹھ کے وہ اپنے ہم نشینوں کی

    کہاں وہ چاندنی راتیں وہ چاند کے ٹکڑے

    نہ اب وہ ہم ہیں نہ شکلیں ہیں مہ جبینوں کی

    اترتے ہیں نئے مضموں جو آسماں سے ریاضؔ

    تلاش رہتی ہے ہم کو نئی زمینوں کی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے