گلوں کی آنکھ میں کانٹا پڑا ہے
گلوں کی آنکھ میں کانٹا پڑا ہے
یہ صحرائی سفینے آ پڑا ہے
لہو کی چھب ہے سینے کی روانی
پہ اس چھینٹے میں کل دریا پڑا ہے
پلٹ آئے ہیں لے کر عرش سے خاک
یہ سیدھا رم ہمیں الٹا پڑا ہے
زمیں پر آ گرا مہتاب کا ہاتھ
ستاروں کا جگر ٹوٹا پڑا ہے
ہوائی شہر میں بے سدھ ہے سورج
گھروں پر شام کا سایا پڑا ہے
پگھلتی چاندنی بہتی پھرے ہے
عدن کا نور دل میں آ پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.