گلوں کی چاہ میں توہین برگ و بار نہ کر
گلوں کی چاہ میں توہین برگ و بار نہ کر
بھرے چمن میں یہ سامان انتشار نہ کر
خزاں ریاض چمن ہے خزاں گداز چمن
خزاں کا ڈر ہو تو پھر خواہش بہار نہ کر
بس ایک دل ہے یہاں واقف نشیب و فراز
وفا کی راہ میں رہبر کا انتظار نہ کر
ہجوم غم میں تبسم کا کھیل دیکھ لیا
میں کہہ رہا تھا مرے غم کا اعتبار نہ کر
کہا یہ عشق سے دار و صلیب زنداں نے
مجال ہو تو مری راہ اختیار نہ کر
یہ تازہ تازہ قفس کیا خزاں سے کچھ کم ہیں
ہجوم گل ہی سے اندازۂ بہار نہ کر
نسیم صبح انہیں مسکرا تو لینے دے
ابھی گلوں سے کوئی ذکر ناگوار نہ کر
ادھر ہر ایک نظر میں ہے حسرتوں کا جلوس
ادھر یہ حکم حیا ہے نگاہیں چار نہ کر
یہ پوچھنا ہے کسی دن جناب زیدیؔ سے
کہ آپ نے تو کہا تھا کسی سے پیار نہ کر
- کتاب : Nasiim-e-Dasht-e-Aarzoo (Pg. 86)
- Author : Ali jawad Zaidi
- مطبع : Ali jawad Zaidi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.