گلوں کو بخش کے زخموں کی تازگی میں نے
گلوں کو بخش کے زخموں کی تازگی میں نے
بہار مردہ میں اک جان ڈال دی میں نے
فراق یار میں ہر سانس عمر خضر ہوئی
حیات پائی ہے قسمت سے دائمی میں نے
جلا کے اپنے ہی ہاتھوں سے تنکے تنکے کو
مٹائی بخت نشیمن کی تیرگی میں نے
نہ جانے کون سی منزل ہے دل کے پیش نظر
کہ خاک عالم امکاں تو چھان لی میں نے
ٹپک کے بہہ گئے قلب و جگر بھی آنکھوں سے
مذاق گریہ کو سمجھا تھا اک ہنسی میں نے
سر نیاز در ناز سے اٹھا نہ سکا
کی ایک سجدہ میں تکمیل بندگی میں نے
مچل کے رہ گئے آغوش چشم میں آنسو
تڑپ کے ضبط محبت کی داد دی میں نے
یہاں تو مرگ مسلسل سے پڑ گیا پالا
الٰہی زندگی مانگی تھی زندگی میں نے
نہ مل سکا کہیں مطلوب بندگی افسرؔ
تجلیات کی دنیا بھی دیکھ لی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.