گلوں کو کرتے ہوئے جب کلام دیکھا تھا
گلوں کو کرتے ہوئے جب کلام دیکھا تھا
وہ پڑھ رہے تھے انہی پر سلام دیکھا تھا
کتاب زیست کے صفحے پلٹ رہا تھا میں
جہاں خوشی تھی وہاں تیرا نام دیکھا تھا
مہک رہی ہے ابھی تک یہ زندگی میری
زمین دل پہ گل نا تمام دیکھا تھا
سنا ہے اب بھی وہاں پر گلاب اگتے ہیں
تمہارا رقص جہاں صبح و شام دیکھا تھا
کچھ ایسے دیکھا تمہارے شباب کو میں نے
کسی نے جیسے نظر بھر کے جام دیکھا تھا
وہ ایک وقت تھا تو عاجزی کا پیکر تھا
زمانے بھر میں ترا احترام دیکھا تھا
سزا ملی تھی ہمیں صاف گوئی کی انصرؔ
ہر اک نگاہ میں بس انتقام دیکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.