گلوں کو رنگ ستاروں کو روشنی کے لئے
گلوں کو رنگ ستاروں کو روشنی کے لئے
خدا نے حسن دیا تم کو دلبری کے لئے
تمہارے روئے منور کی ضو میں ڈوب گیا
فلک پہ چاند جو نکلا تھا ہمسری کے لئے
صنم ہزاروں نئے پتھروں کے اندر ہی
تڑپ رہے ہیں ابھی فن آذری کے لئے
ارے او برق تپاں پھونک دے نشیمن کو
ترس رہا ہوں گلستاں میں روشنی کے لئے
رہ وفا میں مرا کون ہے جو ہر سو سے
غبار راہ اٹھی ہے پیمبری کے لئے
نکل پڑا ہے جنوں تھام کر کے دست وفا
اک اجنبی کا سہارا ہے اجنبی کے لئے
جہاں پہ عشق کو سودائے غرض ہو اے وحیدؔ
وہی مقام ہے الفت میں خودکشی کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.