گلوں کو تازگی تاروں کو تو نے دل کشی دے دی
گلوں کو تازگی تاروں کو تو نے دل کشی دے دی
مرے دل کی کلی کو جانے کیوں افسردگی دیدی
بقدر ظرف اس نے آگہی و گمرہی دے دی
خودی دے دی کسی کو اور کسی کو بے خودی دے دی
زمانہ کچھ کہے اے دوست لیکن شکریہ تیرا
کوئی تو مصلحت تھی جو مجھے دیوانگی دے دی
مری ناکامیاں ہی کام آئیں راہ الفت میں
غبار کارواں نے ہمت منزل رسی دے دی
نہ پوچھ اے ہم نشیں آزردۂ انجام عشرت ہو
غم اس کا کر رہا ہوں اس نے کیوں مجھ کو خوشی دے دی
کسی کی پرسش خاموش بھی اک حسن پرسش تھا
کہ جس نے پھر ہماری زندگی کو زندگی دے دی
حقیقت میں جنون عشق معراج محبت ہے
اسے سب کچھ دیا تو نے جسے دیوانگی دے دی
دم آخر جو دم بھر کو چلے آؤ گے بالیں پر
تو یہ سمجھوں گا میں لاکھوں برس کی زندگی دے دی
ضرورت التجاؤں کی نہ حاجت ہے دعاؤں کی
شفاؔ غم کیا دیا اس نے مسرت دائمی دے دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.