گلوں نے مسکرانے کی سزا پائی تو کیا ہوگا
گلوں نے مسکرانے کی سزا پائی تو کیا ہوگا
سزائے گل پہ غنچوں کو ہنسی آئی تو کیا ہوگا
کہیں بیداد گلچیں سے پریشاں ہو کے غنچوں نے
گلستاں میں نہ کھلنے کی قسم کھائی تو کیا ہوگا
یہ میرے اشک میرے رازداں ہیں مجھ سے کہتے ہیں
اگر ہو بھی گئی بالفرض رسوائی تو کیا ہوگا
یہ نا ممکن نہیں مل جائیں دو اک جام مانگے سے
مگر یہ تشنگی پھر بھی نہ مٹ پائی تو کیا ہوگا
مری جانب سے راز افشا نہ ہوگا ہے یقیں مجھ کو
سر محفل وہ چشم ناز شرمائی تو کیا ہوگا
ابھی تو عزم ترک بادہ نوشی ہے خدا جانے
کبھی توبہ مری شیشے سے ٹکرائی تو کیا ہوگا
دعا تھی آئیں وہ یا پھر قضا آئے وہ کہتے ہیں
کہیں اب ان سے پہلے ہی قضا آئی تو کیا ہوگا
ابھی تو ہے شکایت نورؔ کو ان کے تغافل سے
مگر خود اس کے جذبوں میں کمی آئی تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.