گلشن بہ دوش نظریں لب پر حسیں ترانہ
گلشن بہ دوش نظریں لب پر حسیں ترانہ
ہر اک ادا ہے ان کی الفت کا اک فسانہ
دیوانہ ساز گیسو انداز والہانہ
ایمان لوٹتا ہے یہ رنگ کافرانہ
مہکے ہوئے لبوں پر بہکا سا یہ تبسم
پھولوں سے ڈھل رہا ہو جیسے شراب خانہ
اب تک نگاہ میں ہے پہلی نگاہ ان کی
ہنستی رہی محبت لٹتا رہا زمانہ
تاروں کی بزم ہو وہ یا ہو گلوں کی محفل
ہر ایک انجمن ہے ان کا ہی جلوہ خانہ
ان کی نظر پناہیں خود دل میں لے رہی ہے
بجلی کے سائے میں ہے اب میرا آشیانہ
کیا ہو بیاں کسی سے تفسیر حسن و الفت
شعلوں کی اک کہانی شبنم کا اک فسانہ
دنیائے رنگ و بو میں یہ انقلاب رنگیں
پھولوں کی ہیں جبینیں کانٹوں کا آستانہ
مجھ کو شفاؔ مٹانا آساں نہیں ہے کوئی
دیکھوں ذرا مقابل آئے مرے زمانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.