گلشن بھی سجائے ہیں اس نے یہ جھلکا ہے شمشیر میں بھی
گلشن بھی سجائے ہیں اس نے یہ جھلکا ہے شمشیر میں بھی
انساں کے لہو کا کھیل ہوا تخریب میں بھی تعمیر میں بھی
جو فرق ہے وہ ہے ہاتھوں کا جو شوق عمل میں بڑھتے ہیں
یوں ایک ہی نغمہ ایک تڑپ ہے ساز میں بھی شمشیر میں بھی
چن چن کے خرد نے نوچا ہے پھولوں کی قباؤں کو لیکن
کچھ دامن سالم رہ ہی گئے اس سورش دار و گیر میں بھی
یہ صبر کی تلقیں اور ٹوٹے ٹوٹے جملے بہکی سطریں
جو تم نے چھپانا چاہا تھا وہ چھپ نہ سکا تحریر میں بھی
سب اپنی طرح سے کرتے ہیں جینے کے جتن پر کیا کیجے
تدبیر نہیں چلتی اکثر اس کار گہہ تدبیر میں بھی
یہ سادگی جو رنگین بھی ہے یہ خامشی جو تقریر بھی ہے
وہ ایک طرح سے لگتے ہیں تحریر میں بھی تصویر میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.