گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے
گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے
جو بھی ملنا ہے ملے اور اسی دنیا میں ملے
برہمی انجمن شوق کی کیا پوچھتے ہو
دوست بچھڑے ہوئے اکثر صف اعدا میں ملے
آنے والوں نے مرے بعد گواہی دی ہے
کئی گلزار مرے نقش کف پا میں ملے
یوں بھی گزری ہے کہ چھائے رہے بیداری پر
نیند آئی تو وہ غم خواب کی دنیا میں ملے
نہیں معلوم کہ کیا دیکھنے آئے تھے ادھر
بے اجر لوگ بہت شہر تماشا میں ملے
پھر امیدوں نے یہیں گاڑ دیے ہیں خیمے
رنگ کچھ اڑتے ہوئے دامن صحرا میں ملے
فاصلوں سے نہ مرے شوق کی منزل ناپو
شش جہت صید مرے دام تمنا میں ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.