گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا
گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا
ہنگام بہاراں جب یہ ہے انجام بہاراں کیا ہوگا
یہ جنگ تو لڑنا ہی ہوگی ہر برگ سے چاہے خوں ٹپکے
کانٹوں سے جو گل ڈر جائے گا دارائے گلستاں کیا ہوگا
الفت کو مٹانے کے در پے دنیا اور میں اس سوچ میں ہوں
الفت نہ رہے گی جب باقی خواب دل انساں کیا ہوگا
میں درد بھی تم سے جی لوں گا تم میرے لیے کچھ غم نہ کرو
مانا کہ پریشاں دل ہوگا ایسا بھی پریشاں کیا ہوگا
جس ہاتھ میں ہے شمشیر و تبر کیا اس سے امید برگ و ثمر
جو شاخ نشیمن توڑے گا معمار گلستاں کیا ہوگا
آواز ضمیر اپنی سن کر ملاؔ نے بنا لی راہ عمل
یہ فکر کبھی اس کو نہ ہوئی انداز حریفاں کیا ہوگا
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 691)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.