گلشن کو کچھ نصیب تر و تازگی نہیں
گلشن کو کچھ نصیب تر و تازگی نہیں
کیسی بہار آئی کہ لائی خوشی نہیں
گل سینہ چاک کلیاں ابھی تک اداس ہیں
فصل بہار میں بھی خزاں کی کمی نہیں
غارت گر چمن کہیں خود باغباں نہ ہو
ایسی تو بے بسی کبھی گلشن میں تھی نہیں
کانٹوں کو چن کے پھینک نہ گلشن سے باغباں
کانٹے نہیں تو باغ کی پھر خیر بھی نہیں
پھولوں میں لالی آئی ہے میرے ہی خون سے
لیکن بہار اب مجھے پہچانتی نہیں
کانٹوں کے ساتھ پھولوں کا حسن سلوک دیکھ
پہلوئے غیر میں بھی انہیں برہمی نہیں
آنکھوں سے ہم نے اشک کے دریا بہا دئے
لیکن جگر کی آگ بجھائے بجھی نہیں
اے دوست ایک تو ہی نہیں ہے اسیر غم
ایسا ہے کون جس کو غم زندگی نہیں
کانٹے رہ حیات میں ہر ہر قدم پہ ہیں
پھولوں کی سیج اے ذکیؔ یہ زندگی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.