Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا

نوح ناروی

گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا

    کلیوں سے کہانی کلیوں کی پھولوں سے فسانہ پھولوں کا

    کیا موسم گل پر اترا کر ہم گائیں ترانہ پھولوں کا

    دو روز میں آنے والا ہے اک روز زمانہ پھولوں کا

    ایام خزاں میں اہل چمن صرصر کو ستم سے کیا روکیں

    بیگانہ ہوا جب سبزہ بھی تو کون یگانہ پھولوں کا

    پھر باد صبا وہ آ پہنچی پھر رنگ کھلا نکہت پھیلی

    اے لوٹنے والو اب لوٹو معمور خزانہ پھولوں کا

    نازاں ہے جو اپنی قسمت پر گلچیں کو یہ کیا معلوم نہیں

    جائے گی بہار آئے گی خزاں بدلے گا زمانہ پھولوں کا

    گلچیں سے کبھی میں سنتا ہوں بلبل سے کبھی میں کہتا ہوں

    اس درد سری کا باعث ہے دلچسپ فسانہ پھولوں کا

    شاخیں بھی بلائیں لیتی ہیں پتے بھی نچھاور ہوتے ہیں

    اللہ رے جوانی گلشن کی اف اف رے زمانہ پھولوں کا

    ایام خزاں میں اے بلبل تکلیف بہت بڑھ جائے گی

    پھولوں کی قسم دیتا ہوں تجھے چھیڑ اب نہ ترانہ پھولوں کا

    جب اہل چمن سو جاتے ہیں تو حسن کے ڈاکو آتے ہیں

    کچھ رات گئے کچھ رات رہے لٹتا ہے خزانہ پھولوں کا

    مرغان قفس کو نیند کہاں نیند آئے یہی امید کہاں

    گلچیں سے انہیں سنواتا ہے صیاد فسانہ پھولوں کا

    کیا ذکر چمن کیا فکر چمن کیا ذوق چمن کیا شوق چمن

    داغوں سے ہمارا خانۂ دل ہے دولت خانہ پھولوں کا

    کیا خوب ملی گل کھانے کی یہ داد ہمیں مر جانے پر

    پھولوں میں ہمارے چھیڑ دیا بلبل نے ترانہ پھولوں کا

    فطرت کے مسافر کو بس میں رکھ سکتے نہیں اشجار چمن

    آتا ہے زمانہ پھولوں کا جاتا ہے زمانہ پھولوں کا

    اے نوحؔ اثر اتنا تو کیا تم پر بھی چمن کے منظر نے

    طوفان اٹھانا بھول گئے لے بیٹھے فسانہ پھولوں کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے