گلشن سے آئے ہیں نہ بیاباں سے آئے ہیں
گلشن سے آئے ہیں نہ بیاباں سے آئے ہیں
دیوانے تیرے سرحد امکاں سے آئے ہیں
اک ماہ وش کے حسن فروزاں کے فیض سے
دل میں تجلیات کے طوفاں سے آئے ہیں
آنکھوں میں ہے بہار دو عالم بسی ہوئی
ہم لوگ آج محفل جاناں سے آئے ہیں
کیا تیرے بس میں ان کا مداوا بھی ہے کوئی
دل میں جو زخم لطف فراواں سے آئے ہیں
اللہ رے اہتمام بہاراں کے سلسلے
صحرا میں پھول صحن گلستاں سے آئے ہیں
ان کے کرم کی مفت میں توہین ہو گئی
الزام ہم پہ تنگئ داماں سے آئے ہیں
دل کو غم جہاں کی شکایت نہیں رہی
آداب زیست صحبت رنداں سے آئے ہیں
کیا یاد آ گئی وہ نگاہ جمیل تر
پھر دل میں اضطراب کے پیکاں سے آئے ہیں
پرویزؔ آسماں کو نہ بدنام کیجئے
جتنے ستم ہیں کوئے نگاراں سے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.