گم گشتہ جب ہر پرچھائی بن جاتی ہے
گم گشتہ جب ہر پرچھائی بن جاتی ہے
تب یہ وحشت بھی ماں جائی بن جاتی ہے
دریا جان کے مجھ تک پیاسے آ جاتے ہیں
وجہ تعارف آبلہ پائی بن جاتی ہے
سرخ لبادہ اوڑھے شام ہے عکس کسی کا
دھوپ سنہری اک انگڑائی بن جاتی ہے
کچھ لوگوں کی دوری اندھا کر دیتی ہے
کچھ کرتوں سے تو بینائی بن جاتی ہے
مجھ میں تھوڑی گھور سیاہی مل جائے تو
ہجر شبوں والی تنہائی بن جاتی ہے
اس کے نام پہ میں لڑنے تو آ جاتا ہوں
بات یہی اس کی رسوائی بن جاتی ہے
شام ڈھلے ہی غم رونے کو آ جاتے ہیں
صبح تلک تو گھر میں کائی بن جاتی ہے
کوئی اک اپنا ہوتا ہے جس کے دکھ پر
صادقؔ اپنی پیر پرائی بن جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.