گم ہو کے اپنی ذات میں کیا بولنے لگے
گم ہو کے اپنی ذات میں کیا بولنے لگے
ایسا نہ ہو شکست انا بولنے لگے
جو کرب و اضطراب کے معنی سمجھ گئے
وہ لوگ اب برنگ وفا بولنے لگے
احساس کمتری نے بڑھا دی متاع فکر
جب پاسبان عقل سوا بولنے لگے
غیروں کو کیا کہوں انہیں الزام کیسے دوں
خود ہم کو اپنے لوگ برا بولنے لگے
اے فکر عقل و ہوش جنوں سے گریز کر
ایسی خطا نہ کر کہ خطا بولنے لگے
ٹھہرے گی کیسے حسن کے چہرے پہ دل کشی
جب انگ انگ شرم و حیا بولنے لگے
جب بھی ہوا نفاذ شریعت کا تذکرہ
بستی میں ہر طرف سے خدا بولنے لگے
پتے گرے جو پیڑوں سے کل رات ٹوٹ کر
محسوس یوں ہوا ترے پا بولنے لگے
حیرتؔ وہ کیا غزل ہے کہ ہوں اہل فن خموش
ہو بات جب غزل کا صلہ بولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.