گم ہو نہ جائے رونق بازار کیا کریں
گم ہو نہ جائے رونق بازار کیا کریں
مہنگائی اس قدر ہے خریدار کیا کریں
بچوں سے اپنے انس کا اصرار کیا کریں
ہم خود ہیں اپنی ذات سے بیزار کیا کریں
عزت کا پاس کوئی بھی کرتا نہیں ہے اب
شہر انا میں صاحب دستار کیا کریں
پتھرا گئی ہوں رات کی آنکھیں ہی جب تو پھر
ظلمت کدوں میں دیدۂ بے دار کیا کریں
کاندھوں پہ سب کے رکھی ہوئی ہے صلیب شب
اے صبح زندگی ترے غم خوار کیا کریں
آتی نہیں ہے دل کے دھڑکنے کی بھی صدا
اس خامشی میں صاحب گفتار کیا کریں
اہل زباں کے منہ سے زباں کھینچ لی گئی
اب بے زبان جرأت اظہار کیا کریں
دست ستم نے کاٹ لی بینائیوں کی فصل
اہل نظر شعور کا پرچار کیا کریں
بہرے ہیں کان ذوق سماعت کے باوجود
دھرتی پہ آج عدل کے اوتار کیا کریں
ہر سمت اضطراب ہے بھونچال کی طرح
ایسی فضا میں ثابت و سیار کیا کریں
اب زہر حبس صحن چمن کی ہے زندگی
ساغرؔ امین نکہت گلزار کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.