گم ہوں خلاؤں میں کہ سر آسماں رہیں
گم ہوں خلاؤں میں کہ سر آسماں رہیں
بچھڑے جو ہم زمیں سے تو جانے کہاں رہیں
حائل ہزار راہ میں سنگ گراں رہیں
دریا ہیں ہم تو کیوں نہ مسلسل رواں رہیں
یہ چاہتے ہوئے بھی کہ بن جائیں آئنہ
آخر بدن کے پردے میں کب تک نہاں رہیں
غربت ہو ہم پہ سہل جو یادوں کے روپ میں
تم بھی ہمارے ساتھ رہو ہم جہاں رہیں
جی چاہتا ہے رونق بازار دیکھ کر
اس شہر ہی میں کوئی بنا کر مکاں رہیں
قربت عجب نہیں کہ دلوں کو نصیب ہو
جسموں کے فاصلے نہ اگر درمیاں رہیں
جب مرحلے ورائے تخیل ہیں اور بھی
ہم کیوں اسیر منزل وہم و گماں رہیں
ہم بھی ہیں پھول ہم پہ زمین چمن کے ساتھ
فصلوں کے دیوتا بھی ذرا مہرباں رہیں
خاورؔ ہمارے بعد بہت ہے کہ چار دن
لوح جہاں پہ ثبت ہمارے نشاں رہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.