گمشدہ خواب میں رکھا کیا ہے
آئنہ جھوٹ کے سوا کیا ہے
کچھ دریچے کبھی نہیں کھلتے
تو مری اور دیکھتا کیا ہے
اس کی آنکھیں ہی اس کو لوٹا دو
اور یہ شہر مانگتا کیا ہے
آگ ہوں مجھ سے کھیلنے والا
جل نہ جائے تو پھر مزہ کیا ہے
نام اس کا لکھا ہے ماتھے پر
جس کو پڑھنا نہیں لکھا کیا ہے
درمیاں بس رہو کہیں نیناؔ
چاند تاروں سے پوچھنا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.