گم صم بیٹھا سوچ رہا ہوں دل میں ایک جنون بھرے
گم صم بیٹھا سوچ رہا ہوں دل میں ایک جنون بھرے
کتنی بے چینی دیتے ہیں وہ دو نین سکون بھرے
آ سکتے ہو دیکھنی ہو گر ویرانے میں شادابی
میرے اندر صحرا ہیں اور صحرا بھی زیتون بھرے
قدم قدم پر قربانی دے قدم قدم پر دکھ جھیلے
ہر رشتے کی گود میں کتنی خوشیاں اک خاتون بھرے
یاد کسی کی بھر دیتی ہے ایک خمار سا آنکھوں میں
قرب کسی کا جیسے میری رگ رگ میں افیون بھرے
دل کی بات کسی کو سمجھانے کی خاطر غزلوں میں
کیسے کیسے شعر کہے ہیں اور کیا کیا مضمون بھرے
رنگوں میں شہبازؔ خوشی کا رنگ نمایاں تھا اس پر
میری سالگرہ پر جس نے سانسوں سے بیلون بھرے
آج اسے شہبازؔ ہمارے دکھ سکھ کا احساس نہیں
پہلے پہلے خط لکھتی تھی وہ جو ہم کو خون بھرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.