گماں کی حد سے گزر کر یقیں کی حد میں آئے
گماں کی حد سے گزر کر یقیں کی حد میں آئے
وہ آسمان اگر ہے زمیں کی حد میں آئے
مکیں تو رہتے ہیں ہر دم مکان کی حد میں
کبھی مکاں بھی تو اپنے مکیں کی حد میں آئے
تمام عمر اسے ڈھونڈھتی رہیں آنکھیں
وہ آ سکے تو دم واپسیں کی حد میں آئے
اسے ملے گا سراغ عدم سراغ وجود
جو ہاں کی حد سے نکل کر نہیں کی حد میں آئے
یہ کیسے سانپ ہیں جو دودھ جا بجا پی کر
پناہ لینے مری آستیں کی حد میں آئے
تمام لوگ ہوئے رزم و بزم کا حصہ
مگر ظفرؔ کسی گوشہ نشیں کی حد میں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.