گماں کی مد میں یقینی خسارہ کرتا ہوں
گماں کی مد میں یقینی خسارہ کرتا ہوں
نہیں ہے کوئی تو کس کو پکارا کرتا ہوں
یہ زندگی کہ مجھے نامراد کرتی ہے
وہ کھیل ہے کہ مسلسل میں ہارا کرتا ہوں
نہاں ہے لمحۂ موجود میں خدا سا کوئی
میں گزرے وقت پہ لیکن گزارا کرتا ہوں
عجیب بھید ہے کھل کر بھی کچھ نہیں کھلتا
سو آسماں کو ترا استعارہ کرتا ہوں
وہ موج سبز کچھ اس طرح چھو کے گزری تھی
میں اپنے آپ سے اب تک کنارہ کرتا ہوں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 33)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.