گمراہیوں میں لٹ گئی عشرت خیال کی
گمراہیوں میں لٹ گئی عشرت خیال کی
اب جستجو سے پاک ہے صورت مآل کی
رنگ شفق سے شان عیاں ہے جمال کی
وہ داد چاہتے ہیں ابھی سے کمال کی
رحمت کے واسطے سے فقط ذوالجلال کی
جرأت ہر ایک رند نے کی حسب حال کی
غم ہے فراق کا نہ خوشی ہے وصال کی
میری نظر امین ہے حسن و جمال کی
ساقی کا التفات ہے انعام انضباط
جرأت نہیں ہے ہوش کے منہ سے سوال کی
پردہ بھی ہو کبھی تو کبھی روبرو بھی ہو
ضامن ہے عافیت کی روش اعتدال کی
چشم کرم کے ساتھ صراحی بھی جھک گئی
تقدیر دم زدن میں بدل دی سفال کی
یہ مہر و ماہ حسن و نظر اور رنگ و بو
عکس آفرینیاں ہیں کسی کے جمال کی
ہر رعب حسن داب محبت مزاج عشق
رکھتا ہے سربسر کوئی خوبی کمال کی
با وصف شرط بندگی بندہ نواز نے
آقائی بخش دی ہے عمل کی خیال کی
اس بے خودی کا صید ہوا ہے سکوں نصیب
مخفی ہے جو نظر سے زوال و کمال کی
سر اس لیے نہ اٹھ سکا سجدے سے آج تک
عزت عزیز ہے عرق انفعال کی
زاہد خدا کی دی ہوئی نعمت کا رنگ دیکھ
اس سے تمیز ہوگی حرام و حلال کی
نام خدا کو رکھتا ہے دل اس لیے عزیز
آزاد ہے یہ قید سے ہر احتمال کی
گمنامیوں میں شادؔ رہا تم سا بے نوا
استاد لاج رہ گئی دست سوال کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.