غنچہ چٹکا نہ کوئی پھول کھلا میرے بعد
غنچہ چٹکا نہ کوئی پھول کھلا میرے بعد
میں چلا تو نہ چلی باد صبا میرے بعد
ظلم کے ہاتھوں مرے شہر سے آنے والو
اور کس کس کا وہاں خون ہوا میرے بعد
حوصلہ چاہئے گلشن کی نگہبانی کا
جاں نشیں کون مرا ہوگا بھلا میرے بعد
یہ مرا خون جگر ہے یہ مرا خون جگر
حسن ہو جائے نہ محتاج حنا میرے بعد
دشمنی تھی تو فقط میرے نشیمن سے تھی
پھر نہ آیا کبھی طوفان بلا میرے بعد
کوئی کہتا ہے یہ چپکے سے جگا کر مجھ کو
کس نے دنیا میں کیا سجدہ ادا میرے بعد
کیسے کیسے ذرا میں بھی تو سنوں ہاں کہئے
آپ کو کون وفادار ملا میرے بعد
راہ دشوار تو منزل ہے بہت دور ابھی
کاش مل جائے کوئی راہنما میرے بعد
مسکراتی جو کلی خار مہکتے مختارؔ
باغباں ایسا چمن میں نہ ہوا میرے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.