غنچۂ شوق مسکرایا ہے
غنچۂ شوق مسکرایا ہے
آج کس کا خیال آیا ہے
میرا حسن یقیں معاذ اللہ
میں نے بت کو خدا بنایا ہے
اک تبسم حیات غنچہ سہی
اک تبسم بھی کس نے پایا ہے
ہائے وہ کیف انتظار جسے
تیری یادوں نے گدگدایا ہے
جس کو ابر بہار کہتے ہیں
وہ ترے گیسوؤں کا سایا ہے
تیرے قربان دورئ منزل
تو نے ذوق سفر بڑھایا ہے
اس کا مقروض ہے خدائے کریم
جس نے مفلس پہ رحم کھایا ہے
وقت کی تیز گامیاں توبہ
ہم سے آگے ہمارا سایا ہے
صبح دم دیکھ کر گلوں کو بہارؔ
دیر تک کوئی یاد آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.