غنچہ و گل کو سوکھا سوکھا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
غنچہ و گل کو سوکھا سوکھا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
نظم گلستاں بدلا بدلا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
کون ہے کتنے پانی میں یہ راز ابھی کھل جائے گا
گھر سے نکل کر تنہا تنہا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
بکھری ہوئی ہر سمت چمن میں کس کے بدن کی خوشبو ہے
گوشہ گوشہ مہکا مہکا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
نذر تلاطم ہو گئی شاید کشتئ دل یہ کہتی ہے
جوش تلاطم ٹھنڈا ٹھنڈا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
بام پہ اپنے جلوہ فگن ہیں بے پردہ وہ شاید آج
چاند کو قاصدؔ پھیکا پھیکا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.