غنچوں نے دہن کھولے کلیوں نے لی انگڑائی
غنچوں نے دہن کھولے کلیوں نے لی انگڑائی
یوں صحن گلستاں میں چپکے سے بہار آئی
دنیا اسے کہتی ہے پھر کس لیے سودائی
جو خود ہی ہو دیوانہ اور خود ہی تماشائی
کیوں کر نہ کروں اے دل اس غم کی پذیرائی
غربت میں یہی تو ہے اک مونس تنہائی
کہتے نہ تھے اک دن وہ مائل بہ کرم ہوں گے
یہ ضبط کی عادت ہی آخر مرے کام آئی
ہر گام رکاوٹ ہے حائل رہ منزل میں
ہوتی ہے مسافر کی یوں حوصلہ افزائی
کیوں کر نہ زمانے کی آنکھوں سے چھپاؤں میں
ہر چیز سے پیاری ہے مجھ کو مری تنہائی
حسرتؔ رہ الفت میں آخر وہ مقام آیا
لینے کے لئے مجھ کو منزل مرے پاس آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.