غنود عالم امکان میں کہاں ہو جاؤں
غنود عالم امکان میں کہاں ہو جاؤں
جہاں سے حکم ملا ہے میاں وہاں ہو جاؤں
مرے وجود کو ترتیب سے رکھا ہوا ہے
میں اس لباس سے نکلوں تو رائیگاں ہو جاؤں
شکستہ خواب کی دیوار پر رکھا ہوا تو
اگر چراغ سمجھ لو تو بد گماں ہو جاؤں
سکوت ایک طرف شور اک طرف رکھ کے
لکیر کھینچ کے دونوں کے درمیاں ہو جاؤں
اگر خدا نے مجھے اختیار سونپ دیا
زمین خود پہ لپیٹوں اور آسماں ہو جاؤں
تمام روشنی سانچے میں قید کرتے وقت
میں اتنا تیز سا چمکوں کہ شمع داں ہو جاؤں
عجب جنون نے صفحے پہ آ لیا ہے مجھے
فسانہ لکھتے ہوئے خود کہانیاں ہو جاؤں
ہم ایک ساتھ جلیں آگ میں مگر یوں ہو
کہ تم تو ویسے رہو اور میں دھواں ہو جاؤں
میں ویسے شعر ہوں وہ بھی دقیق لفظوں کا
کیا تیرے واسطے سادہ بیانیاں ہو جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.