غربت کے رنج فاقہ کشی کے ملال کھینچ
غربت کے رنج فاقہ کشی کے ملال کھینچ
اے داغؔ پر زمانے سے دست سوال کھینچ
نازک بہت ہے رشتۂ الفت نہ ٹوٹ جائے
اتنا نہ اپنے آپ کو اے مہ جمال کھینچ
ہو جائے تو نہ طائر دل کی طرح اسیر
صیاد اپنی سمت کو آہستہ جال کھینچ
کھینچی تھی جب مصور قدرت نے دل کی شکل
کہتا یہ کون تو نہ اسے بے خیال کھینچ
وہ ٹھنڈے ٹھنڈے چین سے گھر کو چلے گئے
لے اور آہ سرد دل پر ملال کھینچ
ناصح قمار گاہ محبت میں جی نہ ہار
دل کو لگا کے نفع اٹھا خوب مال کھینچ
اے داغؔ جذب عشق کی دیکھیں گے اب کشش
کی اس کشیدہ رو نے تو ہم سے کمال کھینچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.