غروب شب کہ اذاں سے طلوع ہوتا ہے
غروب شب کہ اذاں سے طلوع ہوتا ہے
یہ آفتاب کہاں سے طلوع ہوتا ہے
جواز اجالے کا بے تیرگی نہیں ممکن
یقیں کا چاند گماں سے طلوع ہوتا ہے
یہ موج موج میں ہیں سرسراہٹیں کیسی
یہ کون آب رواں سے طلوع ہوتا ہے
وہ سنگ تن پہ اگاتا ہے نت نئے سورج
جو دست شیشہ گراں سے طلوع ہوتا ہے
وہ جس کا زخم گرفت نظر میں آ نہ سکے
کہیں وہ تیر کماں سے طلوع ہوتا ہے
وہ ہے کشاکش دنیا کا آخری نقطہ
ہمارا صبر جہاں سے طلوع ہوتا ہے
نزاکت اس کی اٹھاتی ہے بار حرف کہیں
کہیں وہ زور بیاں سے طلوع ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.