غرور ذات کہیں نقد جاں میں چھوڑ آئے
غرور ذات کہیں نقد جاں میں چھوڑ آئے
وہ آگ پھر اسی آتش فشاں میں چھوڑ آئے
عذاب ہجر سے تیرے وصال لمحوں تک
ہم اپنی ذات کہیں درمیاں میں چھوڑ آئے
تمام عمر پھر اس کی تلاش میں بھٹکے
وہ اک سکون جو کچے مکاں میں چھوڑ آئے
نہ راس آیا اسے میری ذات کا ٹھہراؤ
تو خود کو اس لئے برق تپاں میں چھوڑ آئے
چرا کے وقت سے اپنے عذاب کے لمحے
بہ شکل سنگ ید مہرباں میں چھوڑ آئے
ہوا نہ یوں کبھی احساس شدت ہجراں
بدن کی دھوپ ترے جسم و جاں میں چھوڑ آئے
تری نگاہ کرے اب مدار کی تعیین
ستارہ اپنا تری کہکشاں میں چھوڑ آئے
گزرتا ہے کف سفاک سے یا پھر سر سے
مآل گل تو ید باغباں میں چھوڑ آئے
وہیں تھی درج حکایات نا صبورئ دل
وہ ایک موڑ جو تم داستاں میں چھوڑ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.