گونگی چیخیں بانجھ بھوک اور اس بے بس سناٹے میں
گونگی چیخیں بانجھ بھوک اور اس بے بس سناٹے میں
ہم نے اپنی غزلیں کھوجیں چولھے چوکے آٹے میں
سب پر اک اک صبح لٹانے ہم سورج لے بیٹھے تھے
اپنا کیا ہے جو نہ آئے وہ ہی رہ گئے گھاٹے میں
مہک اٹھے تیرے چھونے سے ہم پر سب کو یہی لگا
چندن کی بھی روح چھپی ہے اس ببول کے کانٹے میں
چور اچکوں کے جے کاروں سے گونجے ان کے دورے
اکثر جیبیں کٹیں ہماری ان کے سیر سپاٹے میں
آزادی کی کھاٹ پہ سوئی کھادی کی اجلی نیندیں
گاؤں کی دب گئی سسکیاں دلی کے خراٹے میں
جہاں کہیں بھی کالک دیکھی ہم نے تو بس وار کیا
پر لوگوں کو غزل نظر آتی ہے اپنے چانٹے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.