گونجتا شہروں میں تنہائی کا سناٹا تو ہے
گونجتا شہروں میں تنہائی کا سناٹا تو ہے
بے کسی کا ہم نوا اب تک وہی سایا تو ہے
ٹوٹتی جاتی ہیں امیدوں کی زنجیریں مگر
ٹھوکریں کھانے کو مجبوری کا اک صحرا تو ہے
چاند کیا نکلے گا خوابوں کی اندھیری رات ہے
دور تک تارا خیالوں کا مگر چمکا تو ہے
بوڑھے سرکش زرگری میں رہزنوں کے ساتھ ہیں
انقلاب نو کا وہ پندار اب ٹوٹا تو ہے
ان خطیبوں کا طلسم لن ترانی توڑ دے
اس ہجوم بے نوایاں میں کوئی ایسا تو ہے
قصۂ آدم کی تلخی زندگی کے ساتھ ہے
جنتیں لاکھوں بنا کر آدمی تنہا تو ہے
شور ہے ڈوبیں ہزاروں عظمتیں تاریخ کی
کتنی خاموشی سے بہتا وقت کا دھارا تو ہے
مسکرا کر زیر لب شاید یہی کہتے ہیں وہ
لاکھ سودائی سہی باقرؔ مگر اپنا تو ہے
- کتاب : Naqsh-e-karachi (Pg. 120)
- Author : Shahid Dehlvi,Shams Zubairi
- مطبع : Adbi Digest (26 September 1960)
- اشاعت : 26 September 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.