گزارے ہجر میں برسوں ہی وصل یار کے بعد
گزارے ہجر میں برسوں ہی وصل یار کے بعد
اٹھایا جبر بہت ہم نے اختیار کے بعد
نہ دشمنوں کے لئے تھی زمین کوچۂ دوست
بنی نہ پھر کوئی تربت مرے مزار کے بعد
کس آسرے پہ گزاروں زمانۂ فرقت
کہ ناامید ہوا ہوں اک انتظار کے بعد
خزاں کے بعد الٰہی بہار پھر دیکھیں
خزاں تو دیکھ چکے موسم بہار کے بعد
مرے شباب کی یاد آ رہی ہے پیری میں
کہ قدر نشہ کی ہوتی ہے کچھ خمار کے بعد
ملا جو قیس سا ہم رنگ دشت وحشت میں
ہوا سکون طبیعت کو انتشار کے بعد
وہ مشق تیر تھی ان کی ہمارے ہی دل تک
ملا نہ پھر کوئی نخچیر اس شکار کے بعد
پس فنا ہے تباہی کی ابتدا مجھ سے
بہت سی آندھیاں اٹھیں گی اس غبار کے بعد
ہم ان کے بس میں ہیں قابو میں تھے جو اپنی دلیرؔ
یہ بے بسی نہ کسی کو ہو اختیار کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.