گزر گئے جو وہی تھے حساب میں مرے دن
گزر گئے جو وہی تھے حساب میں مرے دن
دل شکستہ ترے پیچ و تاب میں مرے دن
میں ویسے خود بھی زمانے کو تھا بھلائے ہوئے
تو کیوں لگے تھے مرے احتساب میں مرے دن
دبیز دھند میں اک رنج مستقل تھا مجھے
جو بہہ رہے تھے کسی اور باب میں مرے دن
گلی اداس تھی اور دو قدم تھا مے خانہ
بھٹک رہے تھے مگر اضطراب میں مرے دن
انہیں خیال کی رعنائیوں میں ہونا تھا
پڑے ہوئے تھے کسی پیچ و تاب میں مرے دن
مجھے ودیعت بے انتہا تھی بہتے ہوئے
اس اک نگہ سے بہم تھے شراب میں مرے دن
کھلی جو آنکھ تو کچھ اور ہی حقیقت تھی
کہ خواب سے نظر آئے تھے خواب میں مرے دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.