گزر جا راہ و منزل سے گزر جا موج و ساحل سے
گزر جا راہ و منزل سے گزر جا موج و ساحل سے
محبت ہو تو یہ آسانیاں ملتی ہیں مشکل سے
مقابل ہو گیا نادان ان کے حسن کامل سے
ہمیں اب تنگ آ کر ہاتھ اٹھانا ہی پڑا دل سے
دل ان کی راہ میں ہے پھر بھی غم جاتا نہیں دل سے
محبت کا مسافر بے خبر ہے اپنی منزل سے
تم اہل دل نہیں ہو پھر وفا کا لطف کیا جانو
وفا کی انتہا دل پر وفا کی ابتدا دل سے
ابھی تو شوق کی راہوں میں کھو جانا بھی ممکن ہے
کہ یہ راہیں ابھی محفوظ ہیں الزام منزل سے
خلش اور وہ بھی غم کی درد اور وہ بھی محبت کا
شکایت کرنے والا تھا دعا نکلی مرے دل سے
اگر چاہیں تو پہلا ہی قدم منزل پہ جا پہنچے
پریشاں ہو گئے ارباب ہمت قرب منزل سے
ابھی تک زندگی میں اضطراب عشق باقی ہے
ابھی تک زندگی کی موج کو نسبت ہے ساحل سے
مجھے راہ طلب کی عظمتیں اٹھنے نہیں دیتیں
جو اٹھتا ہوں تو پھر آگے نکل جاتا ہوں منزل سے
محبت کے ہزاروں راستے طے کر کے آئے ہیں
تمناؤں کی منزل تک تمناؤں کی منزل سے
ٹھہر اے موج شور آگیں و شور انگیز و شور افزا
ابھی اک بات کہنی ہے مجھے یاران ساحل سے
زہے الزام نظارہ خوشا انجام نظارہ
نظر سے بے تعلق دل نظر نا آشنا دل سے
محبت نے بدل ڈالا نظام زندگی شاہدؔ
نہ آسانی سے دل تسکین پاتا ہے نہ مشکل سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.