گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے
گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے
یہ بازگشت جو چپکی ہوئی ہے کانوں سے
کھرا نہیں تھا مگر ایسا رائیگاں بھی نہ تھا
وہ سکہ ڈھونڈ کے اب لاؤں کن خزانوں سے
یہ چشم ابر کا پانی یہ نخل مہر کے پات
اتر رہا ہے مرا رزق آسمانوں سے
جو در کھلے ہیں کبھی بند کیوں نہیں ہوتے
یہ پوچھتا ہی کہاں ہے کوئی مکانوں سے
اتار پھینکا بدن سے لباس تک شارقؔ
مگر یہ بوجھ کہ ہٹتا نہیں ہے شانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.