گزر نہیں ہے کسی کا تو راستہ کیوں ہے
گزر نہیں ہے کسی کا تو راستہ کیوں ہے
جو راستہ ہے تو محروم نقش پا کیوں ہے
ہر ایک شخص سمجھتا ہے اجنبی پھر بھی
تمہارے گھر کا پتہ مجھ سے پوچھتا کیوں ہے
تمہارا شہر اجالوں کا شہر سنتے تھے
قدم قدم پہ اندھیروں کا سامنا کیوں ہے
وہی سحر ہے وہی شب وہی ہے ہنگامہ
مگر حیات کا منظر اداس سا کیوں ہے
میں اپنے وقت کی تصویر بن گیا تو نہیں
ہر آدمی مجھے اس طرح دیکھتا کیوں ہے
نگاہ جب تری بینائی کھو چکی اپنی
تو زندگی ترے ہاتھوں میں آئنہ کیوں ہے
کسی سے مل کے بچھڑ جانا عمر بھر کو نصیبؔ
ذرا سی بھول کی اتنی بڑی سزا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.