گزر رہا تھا میں جب پا شکستہ طائف سے
گزر رہا تھا میں جب پا شکستہ طائف سے
جری بھی سارے دکھائی دئے تھے خائف سے
یہ شعر رنج و الم کا عجیب نسخہ ہیں
بلائیں ٹالتے ہیں ہم انہی وظائف سے
بہت قرینے سے ملفوف ہیں مژہ میں اشک
بہلتی رہتی ہیں آنکھیں ترے تحائف سے
ہمارے درد کی تفصیل میں گیا ہی نہیں
وہ آشنا ہوا دو چار ہی کوائف سے
سو ہم کو نغمہ دنیا بھی کیا بھلا لگتا
کہ دل لگا نہیں اپنا کچھ اس طوائف سے
وہ اجنبی تھا مگر جان ہی گیا طارقؔ
مرے فسانۂ غم کو مرے لطائف سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.